بزمِ سخن

تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا

تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا

تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا

 پیار کر کے نبھانا نہ آیا

تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا
رُلانا تو آیا، ہسنانا نہ آیا

مقدر کو دن رات دوں بددعائیں
اِسے دو دلوں کو ملانا نہ آیا

زمانے نے ہم کو دئیے اتنے آنسو
کہ اب تک ہمیں مسکرانا نہ آیا

میں برسوں سے اب تک سفر کر رہی ہوں
مگر میرا پھر بھی ٹھکانا نہ آیا

درِ دل پہ غم آ گئے مثلِ مہماں
پلٹ کر جنہیں لوٹ جانا نہ آیا

یہ سب ٹھیک ہے پر ہے کشتی وہی کو
بھنور میں جسے ڈوب جانا نہ آیا

شاعر:

tumhein pyar kar key nibhana na aaya, urdu aansu poetry, urdu poetry

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW