ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: ہم رقص کر گئے

کلامِ ساغر: ہم رقص کر گئے

کلامِ ساغر: ہم رقص کر گئے

کلامِ ساغر:    ہم رقص کر گئے

آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے
تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے

پنچھی بنے تو رفعت افلاک پر اڑے
اہلِ زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے

کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح
گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے

واعظ! فریب شوق نے ہم کو لبھا لیا
فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے

ہر اعتبار حسن نظر سے گزر گئے
ہر حلقہ ہائے جال پہ ہم رقص کر گئے

مانگا بھی کیا تو قطرۂ چشم تصرفات
ساغرؔ ترے سوال پہ ہم رقص کر گئے

شاعر: ساغرصدیقی


Aahan ki surkh taal peh ham raqs kar gaey – taqdeer teri chaal peh ham raqs kar gaey

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW