کلامِ ساغر: متاع حسن انسان, deewan e Saaghir
کلامِ ساغر: متاعِ حسنِ انسان
ترے غم کو متاعِ حسنِ انساں کر لیا میں نے
نگارِ آدمیت کو غزل خواں کر لیا میں نے
تڑپ کر سوزِ دل کو جلوہ ساماں کر لیا میں نے
بہت بے نور تھی دنیا چراغاں کر لیا میں نے
کسی کے اک تبسم پر اساس زندگی رکھ لی
شراروں کو نشیمن کا نگہباں کر لیا میں نے
اٹھا کر چوم لی ہیں چند مرجھائی ہوئی گلیاں
نہ تم آئے تو یوں جشنِ بہاراں کر لیا میں نے
خدا رکھے یہ عذر جور باقی تم نہ شرماؤ
اب آرزوؤں کو پشیماں کر لیا میں نے
ابھی تک بے کفن سی ہے مری وحشت کی عریانی
یہ کس امید پر گھر کر بیاباں لیا میں نے
کبھی ساغرؔ اگر میں وجد میں آیا جو لہرا کر
تو اپنے ساتھ دنیا کو بھی رقصاں کر لیا میں نے
شاعر: ساغرصدیقی
tere gham ko mata-e-husn-e-insaan, کلامِ ساغر: متاع حسن انسان
Add Comment