ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: محبت کے مزار

کلامِ ساغر: محبت کے مزار، muhabbat key mazaron tak chalein gey - zara pii lein sitaron tak chalein gey

muhabbat key mazaron tak chalein gey – zara pii lein sitaron tak chalein gey, کلامِ ساغر: محبت کے مزار

کلامِ ساغر:   محبت کے مزار

محبت کے مزاروں تک چلیں گے
ذرا پی لیں! ستاروں تک چلیں گے

سنا ہے یہ بھی رسمِ عاشقی ہے
ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے

چلو تم بھی! سفر اچھا رہے گا
ذرا اجرے دریاؤن تک چلیں گے

جنوں کی وادیوں سے پھول چن لو
وفا کی یادگاروں تک چلیں گے

حسین زلفوں کے پرچم کھول دیجیے
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے

چلو ساغرؔ کے نغمے ساتھ لیکر
چھلکتی جوئے باراں تک چلیں گے

شاعر: ساغرصدیقی


logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW