ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: متاع حسن انسان

کلامِ ساغر: متاع حسن انسان

کلامِ ساغر: متاع حسن انسان, deewan e Saaghir

کلامِ ساغر:   متاعِ حسنِ انسان

ترے غم کو متاعِ حسنِ انساں کر لیا میں نے
نگارِ آدمیت کو غزل خواں کر لیا میں نے

تڑپ کر سوزِ دل کو جلوہ ساماں کر لیا میں نے
بہت بے نور تھی دنیا چراغاں کر لیا میں نے

کسی کے اک تبسم پر اساس زندگی رکھ لی
شراروں کو نشیمن کا نگہباں کر لیا میں نے

اٹھا کر چوم لی ہیں چند مرجھائی ہوئی گلیاں
نہ تم آئے تو یوں جشنِ بہاراں کر لیا میں نے

خدا رکھے یہ عذر جور باقی تم نہ شرماؤ
اب آرزوؤں کو پشیماں کر لیا میں نے

ابھی تک بے کفن سی ہے مری وحشت کی عریانی
یہ کس امید پر گھر کر بیاباں لیا میں نے

کبھی ساغرؔ اگر میں وجد میں آیا جو لہرا کر
تو اپنے ساتھ دنیا کو بھی رقصاں کر لیا میں نے

شاعر: ساغرصدیقی


tere gham ko mata-e-husn-e-insaan, کلامِ ساغر: متاع حسن انسان

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW