ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: جادو

کلامِ ساغر: جادو
 کلامِ ساغر: جادو کلامِ ساغر: جادو 

اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو
تا عمر رھا حسنِ ملاقات کا جادو

معلوم نہ تھا سحر گریدان وفا کو
صبحوں کے پس پردہ ہے طلمات کا جادو

آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر
زلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادو

آتا ہو جسے رسمِ محبت کا وظیفہ
چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادو

بربط کا جگر چیر گئی تار کی فریاد
مطرب پر اثر کر گیا نغمات کا جادو

لہرائے وہ گیسو کہ انہیں غم کی گھٹائیں
اشکوں کی جھڑی بن گئی برسات کا جادو

ہم ساحر اقلیم سخن بن گئے ساغرؔ
اس ڈھب سے جگایا ہے خیالات کا جادو

شاعر: ساغرصدیقی

lgourdu

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW