اشعار بزمِ سخن

تجھے کیا خبر میرے بے خبر

تجھے کیا خبر میرے بے خبر

غزل

تجھے کیا خبر، مرے بیخبر، مرا سلسلہ کوئی اور ہے
جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے، وہ گریزپا کوئی اور ہے

مری کشتِ دل، مری فصلِ جاں، کبھی ہو گی وادئ مہرباں
مگر اب روش ہے جدا کوئی، مگر اب ہوا کوئی اور ہے

یہی شہرشہرِقرار ہے تو دلِ شکستہ کی خیر ہو
مر آس ہے کسی اور سے مجھے پوچتا کوئی اور ہے

دلِ زود رنج نہ کر گلہ کسی گرم و سرد رقیب کا
رُخِ ناسزا تو ہے روبرو، پسِ ناسزا کوئی اور ہے

ہے محبتوں کی امانتیں، یہی ہجرتیں، یہ قربتیں
دئیے بام و در کسی اور نے تو رہا بسا کوئی اور ہے

ہے نصیرؔ شامِ سپردگی، ابھی تیرگی، ابھی روشنی
بکنارِ گل ذرا دیکھنا، یہ تمہی ہو یا کوئی اور ہے

تجھے کیا خبر میرے بے خبر

شاعر: نصیرترابی

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW