تجھے کیا خبر میرے بے خبر
غزل
تجھے کیا خبر، مرے بیخبر، مرا سلسلہ کوئی اور ہے
جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے، وہ گریزپا کوئی اور ہے
مری کشتِ دل، مری فصلِ جاں، کبھی ہو گی وادئ مہرباں
مگر اب روش ہے جدا کوئی، مگر اب ہوا کوئی اور ہے
یہی شہرشہرِقرار ہے تو دلِ شکستہ کی خیر ہو
مر آس ہے کسی اور سے مجھے پوچتا کوئی اور ہے
دلِ زود رنج نہ کر گلہ کسی گرم و سرد رقیب کا
رُخِ ناسزا تو ہے روبرو، پسِ ناسزا کوئی اور ہے
ہے محبتوں کی امانتیں، یہی ہجرتیں، یہ قربتیں
دئیے بام و در کسی اور نے تو رہا بسا کوئی اور ہے
ہے نصیرؔ شامِ سپردگی، ابھی تیرگی، ابھی روشنی
بکنارِ گل ذرا دیکھنا، یہ تمہی ہو یا کوئی اور ہے
شاعر: نصیرترابی
Add Comment