اشعار بزمِ سخن

پھولوں کی رت ہے

پھولوں کی رت ہے

پھولوں کی رت ہے

[box title=”پھولوں کی رت ہے” style=”bubbles” box_color=”#cffc85″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

پھولوں کی رُت ہے ٹھنڈی ہوائیں
اب انکی مرضی وہ آئیں نہ آئیں

انکی جفا یا اپنی وفائیں
کیا یاد رکھیں کیا بھول جائیں

اتنا بتا دے غم دینے والے
آنسو بہائیں یا مسکرائیں

رودادِ الفت کر لیں مکمل
کچھ تم سناؤ کچھ ہم سنائیں

ساحل بھی اپنا طوفاں بھی اپنا
اب پار اتریں یا ڈوب جائیں

بھولی ہوئی بات اک یاد آئی
لیکن سعیدؔ اب کسکو سنائیں

[/box]

شاعر: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت ہو گیا صاحب! اب محبت میں وہ مقام ہے کہ تم آؤ یا نہ آؤ کوئی فرق نہیں پڑتا، دل پہ اتنے جبر سہے ہیں، اتنے دکھ سہے ہیں کہ اب تو کوئی دکھ دکھ نہیں لگتا، کوئی غم غم نہیں لگتا، جب اپنی وفائیں یا تمہاری جفائیں کیا یاد رکھیں اور کیا بھول جائیں؟ کوئی فرق پڑتا ہے؟ بس تنا بتا دے، ہمیں محبت کے اس مقام پر ہنسنا چاھیے یا رونا؟ یا یہ سنا دو کہ کیا تمہیں رودادِ محبت یاد ہے؟ سناؤ تو ذرا کہ کہاں کس نے بیوفائی کی؟ پر نہیں تمہیں ان باتوں سے کیا سروکار اب، تمہیں کیا کہ ہم ڈوبیں یا پار اتریں – بس ایک بھولی بسری بات یاد آئی تھی، تم سے وابستہ سی، پر اب کس کو سنائیں؟ کیا فائدہ؟ 

[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=xMtUWefePTs[/embedyt]

پھولوں کی رت ہے

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW