Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Shaairi: Apna Apna Naseeb Hai

Apna Apna Naseeb Hai
Meri Shaairi: Apna Apna Naseeb Hai

اپنا اپنا نصیب ہے

اپنا اپنا نصیب ہے تو اور کسی کے قریب ہے
تجھ کو پکاروں گلی گلی کہ دنیا بنی رقیب ہے

جوگی بن کے بَن رہا‘ وحشی بن کے دشت میں
پھولوں بھرے گلزار میں‘ کانٹوں بھرے طشت میں
کہیں نہ تجھ کو بھول سکا یہ بات میری جاں عجیب ہے

میں اک پاگل دیوانہ‘ سن نہ میرا تو افسانہ
سن بھی لیا تو جان میری ایسے اسکو بھول جانا
کہ یہ ہے اک افسانہ گوئی پاگل اسکا ادیب ہے
اپنا اپنا نصیب ہے تو اور کسی کے قریب ہے
تجھ کو پکاروں گلی گلی کہ دنیا بنی رقیب ہے

اپنا اپنا نصیب ہے۔۔

مسعودؔ

adeeb, afsana, ajeeb, dasht, deewana, gulzar, jogi, naseeb, pagal, phool, qareeb, raqeeb, wehshi

iShab-o-roz

Apna Apna Naseeb Hai

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

5 Comments

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW