Meri Shairi Shab-o-Roz

Shab-e-Gham

Meri Shairi: Shab-e-Gham
Shab-e-Gham

آگئی ہے پھر وہی شبِ غم آج بھی
کٹ ہی جائے گی یہ شبِ غم آج بھی

اک خواب دیکھا تھا تجھے اپنا بنانے کا
یہ حال کر دیا ہے دنیا نے تیرے دیوانے کا
میں ہوں اک باب اس افسانے کا
سنگدل زمانے کو یاد کرتے کرتے
تیری بے وفائیوں کا دم بھرتے بھرتے
آگئی ہے پھر وہی شبِ غم آج بھی

اک افسانہ تھا میں ختم ہو گیا ہوں
تیرے پیار میں نڈر تھا خم ہو گیا ہوں
تیرا پیار تو بہت تھا، کم ہو گیا ہوں
زندگی میں پہلی بار اسے کوستے کوستے
آنسوؤں کو پلکوں میں روکتے روکتے
آگئی ہے پھر وہی شبِ غم آج بھی

میرا کیا ہے جو ہوں یا نہ ہوں ایک برابر
ذرہ تو نہ بن سکا ہے مہتاب سے مگر
معاف کرنا میں تجھ کو بے وفا کہہ دوں اگر
من میں تیری مورت سجاتے سجاتے
قریب تیرے اے صنم آتے آتے
آگئی ہے پھر وہی شبِ غم آج بھی

دنیا میں مَیں تجھے بے نقاب نہ کروں گا
صلہ پیار کا تجھ سے یہاں نہ لوں گا
مگر تجھ کو میں ضرور، بے وفا کہوں گا
روکنے کی ناکام کوشش کرتے کرتے
بہہ گئے آنسو پلکوں میں آتے آتے
آگئی ہے پھر وہی شبِ غم آج بھی
کٹ ہی جائے گی یہ شبِ غم آج بھی

Meri Shairi: Shab-e-Gham

مسعودؔ

Shab e gham, urdu song, urdu geet, naghma. شب غم شاعری

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW