Meri Shaairi: Zakhm Is Dil Per Laga Hai Aisa
.زخم اس دل پر لگا ہے ایسا
زخم اس دل پر لگا ہے ایسا، جس کا مداوا نہیں
آج یہ بھی دیکھ لیا ہے، جو کبھی دیکھا نہیں
کھائی تھی اس نے قسم میرے ہاتھوں کو تھامنے کی
آج بھی اسکے ہاتھوں میں ہاتھ ہے ، پر میرا نہیں
نکل کر بَن سے یہ دیوانہ جائے تو کہاں؟
بستی وہ تیری ہے، صحرا بھی ہمارا نہیں
آج تو میرے دل پہ نہ اس قدر نشتر لگاؤ
اس دل میں تیری یادوں کے سوا کچھ بچا نہیں
کچھ دیر تو رک جاؤ، دل کو سکون مل جائیگا
بِن تیرے تو اس بے چین کو سکون ملتا نہیں
چھوٹا جو تیرا ساتھ تو تلخ ہو گئے ایّام
سانسیں بھی ہو جائیں گی بوجھ، کبھی سوچا نہیں
اک بے خودی سی چھائی ہے، اک دھڑکا سا لگا ہے
ابھی جو پاس سے گذرا، وہ سایہ کہیں تیرا نہیں
اس قدر تنہائی ہے ہمارے نواح میں کہ ہم
خود ہی سے پوچھتے ہیں، ہنگامہ کیوں برپا نہیں؟
شوق سے کل تم بھی میری قبر پہ آجانا
آج میرے گھر میں آنا اگر گوارا نہیں
شایدکبھی بھولے سےوہ آ ہی جائیں مسعودؔ
ہر خواب بکھر چکا ہے، یہ خواب ہے جو ٹوٹا نہیں
مسعودؔ
Meri Shaairi: Zakhm Is Dil Per Laga Hai Aisa
zakhm, dil, madawa, qasam, sakoon, urdu sad romantic poetry shayeri, khawab, nishtar.
Add Comment