Meri Shaairi: Qaseedah
قصیدہ
Meri Shaairi: Qaseedah
سیاہ لباس میں ملبوس اک سندر مستور دیکھی
نقاب چہرے پہ تھا پر عیاں وہ حور دیکھی
سیاہی سے سیاہ زلفیں، رنگ کی پرنور دیکھی
سُبک رو تھی بہت، پر آنکھ نے ضرور دیکھی
بدل لی راہیں اُس دریا نے جس طرف یہ بڑھی
وہ رہے میرے سامنے کرنے لگی نگاہ اڑھی
چاند کو شرما گئی اُس کی مسکاں دوستو
ہر غنچے میں ہونے لگے اُس کے لب عیاں دوستو
بن موت مارنے کا کر گئے پیدا ساماں دوستو
تمناؤں کی کتاب میں ڈھونڈنے لگے ہم وہ سماں دوستو
تراشا تھا جس سو میں نے اپنا تصور دوستو
وہ لمحہ ہوا دیکھ کر اُس کو منور دوستو
عروس البلاد میں نہیں وہ عروس جس سے قاصر ہے خیبر
لاہور کی طرح نامراد ہے جس سے مکران و سکھر
مست ہوا نے پیغام دیا مجھے کہ وہ حسیں تر
اک دن تجھے ضرور ملے گا تیرا دلبر
نقاب رخِ یار سے تھوڑا ڈھلکا جس وقت
اِس قدر حیا کہ چھپ گئے نقاب میں اُسی وقت
ہزار پردوں میں چھپ جاؤ دیکھ لیں گے تمہیں
چاند کبھی ماند نہیں پڑتا گہن لگنے سے
حیا ہے یہ پردہ تیرا یا محض رسمِ دنیا
حقیقت چھپتی نہیں ہے جھوٹ کے پیچھے چھپنے سے
سہواً نہ تجھے برا لکھیں گے، گر کہیں تو خاکم البدہن
وہ چمن ہی کیا چمن ہو جس میں نہ ہو تیرا بدن
جو تصور ہے مصور کے خیال میں وہ تصویر تم ہو
جو خواب ہے میری نیند میں وہ تعبیر تم ہو
جو کہانی ہے ادیب کے گمان میں، وہ تحریر تم ہو
میں کیسے بتاؤں تم کو کہ میری تقدیر تم ہو
لوگ مجھے دیوانہ کہیں کہ تیرے خیال میں محو ہوں
تری سُبک روی میں بھی حیا، حیا دار چال میں محو ہوں
وہ میرے سامنے بڑے ناز و انداز سے بیٹھے ہیں
مری تنہائی میں بن کے سکون کا ساز سے بیٹھے ہیں
میرے ہر راز کا بن کے ہمراز سے بیٹھے ہیں
اور مری خوش نصیبی کا بن کے امتیاز سے بیٹھے ہیں
تجھے چاند کہنے سے توہین ہو گی تری
کہ وہ تو ہے مفتوح‘ اور تو ہے فقط مری
میں تجھے پا لونگا کہ مجھے امیدِ بہترئ فردا ہے
ہر کام کو بہتر کرنے والا وہ خدا ہے
دعا ہے ربّ العزت سے کہ وہ دعا رسا ہے
خواہش ہے فقط اُس کی نہ دنیا کی تمنا ہے
اے خدا تو جانتا ہے کہ مجھے وہ ہیں مقصود
خوشبخت بنانا مجھے، بنا دے انہیں نصیبِ مسعودؔ
urdu qaseedah, kala jorra, siyah libaas, sundar, zulf, Khuda, Tamana, Khushbakht, Naseeb, poetry.
Add Comment