Meri Shaairi: Yaar Key Mah’kadey Sey
.جام
یار کے میکدے سے جام بھی نہ مل سکا
صبح بھی نہ مل سکا وہ سرِشام بھی نہ مل سکا
ہم تو بڑے شوق سے گئے تھے اسکے میخانے
وہ بھی نہ ملا ہمیں اس کا نام بھی نہ مل سکا
اس کی یاد میں تو کیوں روتا ہے اے دل؟
اچھا تو کیا تمہیں وہ بدنام بھی نہ مل سکا
یوں تو سمجھتے ہیں سب خود کو حسیں زمانے میں
پکارا جب پیار سے تو کوئی گلفام بھی نہ مل سکا
اپنی بیرنگ قسمت پہ ہم خود ہی ماتم کریں گے
ہمیں اپنی اچھی تقدیر کا پیام بھی نہ مل سکا
میں نے کیں تھی بہت فریادیں خدا سے
چاہا جو میں نے‘ وہ پیغام بھی نہ مل سکا
ستمِ دنیا پہ مسعوؔ د نے مر جانا چاہا لیکن
تلاش جو کیا تھا وہ دام بھی نہ مل سکا
مسعودؔ
Meri Shaairi: Yaar Key Mah’kadey Sey
Add Comment