Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya

Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya

Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya

واقعہ

یاد آیا جو اک واقعہ تو زخموں کے منہ کھل گئے
اتنا بہا خونِ جگر کہ الزام سب دھل گئے

بھٹکے پھریں ہم دن بھر، سکون ملتا تو کیوں کر
رات ہوئی اندھیری، میکدوں کے در کھل گئے

کس سے کریں آہ و زاری، ہم پہ ہوئی جو سنگباری
وہ جو تھے مسیحا، وہ قاتلوں سے مل جل گئے

وہ جو تھے نازاں اپنے ارادوں کی پختگیوں پر
ہاتھ جو آئی دولت، تو دولت کے عوض تل گئے

تو بھی نہ رکھ سکا بھرم ناکام وفاؤں کا مسعودؔ
تیری آنکھوں کے آنسوؤں سے سب راز کھل گئے

مسعودؔ

Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW