Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya
واقعہ
یاد آیا جو اک واقعہ تو زخموں کے منہ کھل گئے
اتنا بہا خونِ جگر کہ الزام سب دھل گئے
بھٹکے پھریں ہم دن بھر، سکون ملتا تو کیوں کر
رات ہوئی اندھیری، میکدوں کے در کھل گئے
کس سے کریں آہ و زاری، ہم پہ ہوئی جو سنگباری
وہ جو تھے مسیحا، وہ قاتلوں سے مل جل گئے
وہ جو تھے نازاں اپنے ارادوں کی پختگیوں پر
ہاتھ جو آئی دولت، تو دولت کے عوض تل گئے
تو بھی نہ رکھ سکا بھرم ناکام وفاؤں کا مسعودؔ
تیری آنکھوں کے آنسوؤں سے سب راز کھل گئے
مسعودؔ
Meri Shaairi: Yaad Jo Aaya Ik Waqeya
Add Comment