Insaan Soch
انسان جو سوچتا ہے‘ قسمت میں وہ نہیں
محبوب جو چاہتا ہے‘ محبت میں وہ نہیں
محبوب جو چاہتا ہے‘ محبت میں وہ نہیں
بہت سی آسیں لگاتا ہے وہ اپنی تقدیر سے
خواب جو دیکھتا ہے‘ حقیقت میں وہ نہیں
خواب جو دیکھتا ہے‘ حقیقت میں وہ نہیں
دنیا نے سمجھا ہے‘ ہمارے پیار کو دیوانگی
جہان جو سمجھتا ہے‘ چاہت میں وہ نہیں
جہان جو سمجھتا ہے‘ چاہت میں وہ نہیں
قفس میں تڑپ رہا ہے اک بے زباں قیدی
آزادی جو چاہتا ہے‘ حرّیت میں وہ نہیں
یہ سونا‘ یہ چاندی‘ یہ دولت تجھے مبارک ہو
مسعودؔ جو چاہتا ہے‘ حسرت میں وہ نہیں
Add Comment