سفر
میرا پنڈی سے لاہور یہ سفر رات کا سفر تھا۔! علی الصبح جب لاہور پہنچےتو ایک انتہائی عجیب اور دماغ کو ماؤف کر دینے والی بدبو نے استقبال کیا۔ایک لمحے کو لگا جیسے لاہور میں راوی نہیں بہتی، کھلے ہوئے گٹروں کا نالہ بہتا ہے۔
کچھ دیر لاہور میں قیام کیا ۔اتنی صبح بھی لوگوں کا اتنا ہجوم دیکھ کر مجھے حیرت ہوئی۔مگر شاید اسی لیے اسے زندہ دلانِ لاہور کہتے ہیں!
اتنی صبح کہ ابھی ستارے بھی آسمان پر موجود تھے مگر گرمی کی ایسی شدت کہ لو چلتی ہوئی محسوس ہوئی۔! مگر اِس کے باوجود ریڑھے، ٹانگے، ٹیکسیاں، گاڑیاں، ٹرک، بسیں، ویگنیں شور مچاتی، دھندناتی پھر رہی تھیں۔ہر کوئی اپنی اپنی دوڑ میں مصرفِ کار نظر آیا۔! گندگی کا ایک ذخیرہ شہر میں موجود تھا کہ لگتا ہی نہیں! کہ یہ شہر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے!
مگر میں نے یہ بھی دیکھا کہ اِسی شہر میں خوبصورتی کے وہ مناظر ہیں! کہ یورپ بھی اُن کی نظیر پیش نہیں کر سکتا۔! مگر اُونچ نیچ کا اتنا بڑا فرق دیکھکر مجھ جیسا دل سوز انسان پاکستان کی اصل پرابلم کو بخوبی سمجھ سکتا تھا۔! لہذا یہاں سے چلنا ہی بہتر تھا۔!
گاڑی کا اب رُخ ملتان کی جانب تھا۔!
راستے میں ٹرکوں والے ہوٹلوں پر چائے اور کھانے کا اپنا ہی مزہ تھا۔ میں جب بھی پاکستان جاتا ہوں،! انہی چارپائی والے ہوٹلوں پر کھانا پسند کرتا ہوں، کیونکہ انکے ہاں کھانے کا ایک عجیب سا لطف ہے۔!
ضلع اوکاڑہ کو دیکھکر دل باغ باغ ہو گیا۔! یہاں سے لیکر رحیم یار خان تک تاحدِّ نظر سرسبز اور شاداب کھیتوں کا ایک سلسلہ تھا۔! پنجاب کی سر زمین زبردست زرخیز ہے۔ اِس قدر زرخیز زمین کو دیکھ کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ اِس ملک سے تو کسی بھی شے کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔! سچ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کسی شے کی کمی نہیں ۔ کمی پیدا کی جاتی ہے!ہمارے ملک کو تباہی کے دھانے پر لانے والے ذخیرہ اندوز وہی لوگ ہیں جنکی سیاست میں بہت گہرا اثرورسوخ ہے! یہی لوگ ہیں جو ملک میں مہنگائی کو پروان چڑھاتے ہیں اور اشیاخوردونوش کی کمی پیدا کرتے ہیں!
ورنہ اگر اصول اور قاعدے کے مطابق پاکستان میں لینڈ ریفوم کیا جائے کھیتوں کو درست طور پر آباد کیا جائے تو کسی شے کی کمی نہ ہو!
Add Comment