Meri Tehreerein Current Affairs Shab-o-Roz

Meri Tehreer: Diya Jalaey Rakhna

نظام

اگر ٹریفک کے نظام سے ہم کسی قوم کے مہذب ہونے یا نہ ہونے کی سند جاری کرسکتے ہیں تو مجھے یہ کہنے میں بالکل بھی تردد نہیں ہو گا کہ پاکستانی قوم ہنوز تہذیب سے سو سال پیچھے ہے!چل سو چل کا دور دورا ہے۔ ظاہر ہے جس ملک میں لائسنس گھر بیٹھے مل جائیں، وہاں کس تہذیب کی بات کی جائیگی؟

پسماندہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی ۱۲ سے ۱۶ گھنٹوں تک ملتوعی رہتی ہے۔ کئی چھوٹے شہروں کو دیہات کے ٹرانسفارمرز سے جوڑ دیا گیا ہے جہاں پر بجلی کے التواع کی شکایت کئی کئی دنوں تک نہیں سنی جاتی۔ اگر کوئی غریب واپڈا کے خلاف رپورٹ درج کرائے تو وہی رپورٹ اُسی کے خلاف بجلی کی چوری میں بدل کر اُسی غریب ہی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

بجلی کے بِل جہاں جوکچھ مدت پہلے تک سینکروں میں تھے اب یکدم ہزاروں میں بدل گئے ہیں کسی کو کوئی سمجھ نہیں آتی کہ جو سروس استعمال ہی میں نہیں ہے اُسکے اتنے بڑے بڑے بل کیسے بن گئے ہیں مگر نہ شور کرنے سے کچھ حاصل ہے اور نہ شرابہ کرنے سے۔

غریب انسان جانور ہے جسے جس طرف چاہیں ہانک لیں۔بجلی نہ ہونے کا ایک فائدہ ضرور ہے کہ عوام ٹی وی آن نہیں کر سکتے اور اِن خبیث الصفت سیاستدانوں کی جھوٹی اور فریب زدہ باتیں نہیں سُن سکتے۔

ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ کیبل پر جو غلیظ فلمیں دکھائی جاتی ہیں، عوام بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی نہیں دیکھ سکتے ۔

اگلا صفحہ

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW