لوٹ مار
پاکستان میں کوئی بھی سیاسی پارٹی اِس قابل نہیں کہ جس سے مستقبل کی بہتری کی امید لگائی جا سکے۔
یہاں تک کہ کچھ لوگوں کے نزدیک عمران خان وہ واحد بندہ ہے جو مستقبل میں ایک اچھا لیڈر ثابت ہو سکتا ہے۔ مگر عمران خان کو خود اپنی ہی پارٹی تحریکِ انصاف کا آئین نہیں پتہ تو وہ ملک کے آئین کو کیا خاک عملی جامہ پہنائے گا؟ جب عمران جیسا بندہ ٹی وی پر بیٹھ کر شرمندگی کے پانی میں ڈوب جائے تو ہم کس سے امید رکھیں؟
مشرف کے خلاف کیسز عوام کی توجہ اصل معاملات سے ہٹانے کے لیے اور اُس لوٹ مار سے دُور رکھنے کے لیے سامنے لائے جا رہے ہیں، جو موجودہ حکومت اور سیاستدانو ں نے مچا رکھی ہے اور آئندہ مچائیں گے۔ نہ تو مشرف کسی سزا کا مستحق ہے اور نہ ہی کوئی کیس اُس کے خلاف ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بالکل اُسی طرح ہے جس طرح کوئی کیس بے نظیر، زرداری، نواز شریف، افتخار چوہدری یا کسی دوسرے لٹیرے کے خلاف ثابت کیا جاسکا ہے یا کیا جاسکے گا۔
پاکستان میں سیاست کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ نواز شریف نے چوہدری افتخار کے لیے لانگ مارچ کیا تھا، چوہدری افتخار نے اُس کا شکریہ یوں ادا کیا کہ نوازشریف کو ہر کیس میں بری ہونے میں معاونت دی۔
دھرے کے دھرے رہ گئے جمہوری تقاضے، بھاڑ میں گیا انصاف!
پیسے والا ہمیشہ جیت جاتا ہے کہ پاکستان میں انصاف پیسے والے کا ہے! نہ عدالتیں انصاف مہیا کرتی ہیں اور نہ ہی پولیس کسی کے کام آتی ہے۔بلکہ عدالتیں شرفا کی طوائفیں ہیں جہاں سے ان انکی مرضی کا سودا ملتا ہے!نہ کوئی قانون کو مانتا ہے اور نہ کوئی اسکا پاس کرنا چاہتا ہے۔ جو طاقت ور ہے اُسکا ہر جرم چھپ جاتا ہے اور جو غریب غربأ ہے وہ پھنس جاتا ہے۔
پاکستان میں ۲۰۰۹ وہی دور ہے جو دنیا میں آج سے ۱۴۰۰ سال پہلے کا تھا:
Add Comment