Safarnama – Scotland
السلام علیکم دوستو!
یہ سفرنامہ ہے پچھلے سال کا جب میں پہلی بار اسکاٹ لینڈ گیا۔
مجھے جولائی کے وسط میں کام سے چھٹیاں تھی۔ سوچا پاکستان کا چکر لگایا جائے مگر ہوائی ٹکٹ نہیں ملی! پھر اچانک من میں آئی کہ اسکاٹ لینڈ جایا جائے۔ تو رختِ سفرباندھا اور مسعود صاحب یہ جا وہ جا! مجھے اسکاٹ لینڈ جانے کا بہت شوق تھا۔
میری ایک فیملی ایک مدت سے وہاں مقیم تھی اور ان کی زبانی اسکاٹ لینڈ کی بہت شہرت سنی تھی۔
پہلا امپریشن
ہم نیوکاسٹل اترے! نیوکاسٹل سے ہمارا سفر انگلینڈ کی حسین اور سرسبز اور شاداب سرزمین سے ہوتا ہوا اسکاٹ لیںڈ داخل ہوا۔
انتہائی حسین اور دلکش سرزمین، ہرطرف سبزہ ہی سبزہ اور ہریالی اپنی عروج پر۔
اپنے کزن کے گھر پہنچے۔ اورخیال تھا کہ گلاسگو میں انٹرنیٹ سے رابطہ رکھنا مشکل نہ ہو گا! مگر مجھے یہ دیکھ کر بیحد حیرت ہوئی کہ پورے شہر صرف ایک(!) انٹرنیٹ کیفے ہے!
گھروں میں جو کنکشن ملتا ہے وہ 156 kb/s سے زیادہ نہیں۔
اگر کہیں ہے تو بہت مہنگا! میں ایک دن Ibrox Library جا بیٹھا! مگر صاحب بہت ہی سست سپیڈ، پرانے کمپیوٹرزاور بہت زیادہ restrictions کی وجہ سے میرا جلد ہی دل اکتا گیا!
مجھے بلا شبہ مایوسی ہوئی اور اسی وجہ سے میں انٹرنیٹ سے بہت دور رہا! میں اور انٹرنیٹ سے دور اور وہ بھی چودہ دن!!! (ایک قیامتِ صغریٰ تھی)
قدرتی حسن
اسکاٹ لینڈ قدرتی حسن سے مالامال ہے، بلند سبزے سے ڈھکے ہوئے پہاڑ ، وادیاں، ندیاں اور تازہ ہوااسکی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی بہت بڑی ہے اور بزنس پر چھائی ہوئی ہے۔
اسلام کا بہت اثر پایا جاتا جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میڈیا بہت controlled ہے۔ میں نے ٹیلیوژن پر یا اخبارات میں، دکانوں میں اُس طرح فحاشی نہیں دیکھی جو ڈنمارک میں ہے۔
دکانوں کی بات ہوئی ہے تو بتاتا چلو کہ دکانوں پر شٹر پڑے ہوئے ہیں! شاید ہی کوئی دکان ایسی ہوگی جس پر شٹر نہیں ہوگا!
یوں جب بازار بند ہوتے ہیں تو لگتا ہے کہ آپ پاکستان کے کسی بازار میں کھڑے ہیں۔ بازاروں میں اور راستوں میں گندگی بہت دیکھی ہے۔
اس قدر گندگی ڈنمارک کے گندے ترین علاقے میں نہیں ہوگی۔
اور افسوس کی بات یہ کہ جس علاقے میں غیرملکی زیادہ ہیں وہاں گندگی زیادہ ہے۔
پکنک
سمندر کے کنارے پکنک منانے کے لیے گلاسگو سے ائیر جانا پڑا، تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو میں جو کھانا گھر سے ساتھ لے کر جائیں وہ بھی اداس ہوجاتا ہے۔
ساحلِ سمندر تھا تو خوبصورت مگر صفائی کا یہاں بھی معقول انتظام نہیں دیکھا جوکہ میرے لیے حیرت کی بات تھی۔
پانی بہت گندہ اور ساحل پر کائی بکثرت تھی۔
مگر اسکاٹ لینڈ کی خوبصورتی اپنی جگہ، قدرتی حسن سے مالا مال، گہرے سبز جنگل اور پہاڑ۔
سوشل سسٹم پر وہ لوگ ناز کرتے ہیں مگر جرائم بہت زیادہ ہیں۔
یوں آپ اگر رات کے وقت کسی بازار سے گذر رہے ہوں تو آپ پر حملہ ہونے کے چانسس بہت زیادہ ہیں۔
ایک عمر گزر چکی ہے مگر گورے کالے کا فرق ابھی بھی محسوس کیا جاتاہے۔
بجلی کی چوری بہت ہوتی ہے اور بلیئر حکومت کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اور چوری چکاری ویسے بھی کافی ہے۔
باڑہ مارکیٹ
ہفتے اور اتوار کے دن Gallogate کے قریب باڑہ مارکیٹ لگتی ہے۔
لوگ آوازیں دے رہے ہوتے ہیں۔ اور جدید ترین سافٹ وئیراور فلمیں سرِعام پانچ پانچ پونڈ کی بک رہی ہوتی ہیں۔
مجھے اس قدر کھلے عام ایسا بلیک کام ہوتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔ اور پولیس قریب سے گزر گئی مگر کوئی ایکشن نہیں لیا!
اسکاٹ لینڈ کے لوگوں نے نئی دنیا میں جا کر خاص کر بہت زیادہ ترقی کی۔ ہم سب جانتے ہیں میکڈلونلڈ کا تعلق بھی اسکاٹ لیند سے تھا۔
اسکاٹش مرد عورتوں کی طرح اسکرٹس بھی پہنتے ہیں۔ جو کہ ان کا قومی لباس ہے۔ عام دیکھنے والوں کے لیے یہ عجیب ہو سکتا ہے مگر وہ مرد اسے اپنی زینت سمجھتے ہیں
انگریز اپنی روایات کے بہت پابند ہیں، مکانات کی طرز بہت ہی قدیم لگی!
کئی ایک راستے اُسی پرانی روش پرتعمیر ہیں،مکانات کی طرز بھی وہی پرانی ہے یوں جب بلیک کیب (کالی ٹیکسی) راستوں سے گذرتی ہے تو لگتا ہے آپ پچھلی صدی میں جا پہنچے ہیں۔
مجھے سکاٹ لینڈ ڈنمارک کے مقابلے میں backward لگا!
مسعود 2004
Add Comment