پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
وہ رت بھی آئی کہ میں پھول کی سہیلی ہوئی
مہک میں چمپا کلی ، روپ میں چمبیلی ہوئی
میں سرد رات کی برکھا سے کیوں نہ پیار کروں
یہ رت تو ہے میرے بچپن کے ساتھ کھیلی ہوئی
زمیں پہ پا وں نہیں پڑ رہے تکبر سے
نگا ر غم کوئی دلہن نئی نویلی ہوئی
وہ چاند بن کے میرے ساتھ ساتھ چلتا رہا
میں اس کے ہجر کی راتوںمیں کب اکیلی ہوئی
جو حرف سادہ کی صورت ہمیشہ لکھی گئی
وہ لڑکی تیرے لئے کس طرح پہیلی ہوئی
Add Comment