تنہا تنہا

کچھ نہ کسی سے بولیں گے

Ahmed Faraz
کچھ نہ کسی سے بولیں گے

کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رولیں گے
ہم بے راہ رودں کا کیا
ساتھ کسی کے ہولیں گے
خود تو ہوئے رسوالیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھر ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
ہجر کی شب سونےوالے
حشر کو آنکھیں کھولیں گے
پھر کوئی آندھی اُٹھے گی
پنچھی جب پر تولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراؔز
موت آئی تو سولیں گے

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW