ایک منظر
دُور کچھ ماتمی نعروں سے فضا گونج اُٹھی
چند مجذوب سے لوگوں کا الم کوش گروہ
(کچھ سیہ پوش تماشائی بہ انداز جلوس)
چاد ر گل سے سجائے ہوے اعلام لیے!
دمبدم نیندیں ڈوربے ہوئے کوچوں کی طرف
چیختا پیٹتا بڑھتا ہی چلا جاتاہے
یک بیک کھلنے لگے بند دریچوں کے کواڑ
چلمنیں کانپتی باہوں کے سہارے اُٹھیں
جیسے دم توڑتے بیمار کی بوجھل پلکیں
اور کئی مضطروبے تاب دمکتے چہرے
ایک دلچسپ والم ناک تماشے کےلیے
تنگ دتاریک جھروکوں کے گھنےپردوں سے
نُور کےچشموں کی مانند اُبل آئے ہیں
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment