کلامِ ساغر: جادو کلامِ ساغر: جادو
اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو
تا عمر رھا حسنِ ملاقات کا جادو
معلوم نہ تھا سحر گریدان وفا کو
صبحوں کے پس پردہ ہے طلمات کا جادو
آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر
زلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادو
آتا ہو جسے رسمِ محبت کا وظیفہ
چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادو
بربط کا جگر چیر گئی تار کی فریاد
مطرب پر اثر کر گیا نغمات کا جادو
لہرائے وہ گیسو کہ انہیں غم کی گھٹائیں
اشکوں کی جھڑی بن گئی برسات کا جادو
ہم ساحر اقلیم سخن بن گئے ساغرؔ
اس ڈھب سے جگایا ہے خیالات کا جادو
شاعر: ساغرصدیقی
Add Comment