﷽
Facebook Ki Aik Post
فیس بک پر ایک پوسٹ دیکھی۔۔۔ اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے چاھتا ہوں آپ بھی یہ پوسٹ دیکھ لیں، قبل اس کے کہ اس پوسٹ کو ایڈٹ کر دیا جائے۔۔۔
ذرا اس پوسٹ کو بغور پڑھئیے: نماز میں کسی کو سلام کرنے سے نماز نہیں ہوتی مگر نبی پاک ﷺ کو سلام نہ کرنے سے نماز ہی نہیں ہوتی!
اس میں تبصرہ بعد میں کرونگا، پہلے ہم نماز کی نسبت بات کرتے ہیں۔ Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post
قرآن اور صلوٰۃ
ہمارا ایمان ہے کہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کے اپنے الفاظ میں نازل کردہ اللہ تعالیٰ کی شریعت ہے جو نبی پاک ﷺ پر نازل ہوئی اور انکے توسط سے کل جہانوں کے لیے رحمت بنائی گئی! الغرض قرآن مجید کے سامنے دنیا کی کوئی بھی کتاب لا کر رکھ دیں اور مقابلہ کریں تو ہر کتاب جو قران مجید سے contradict کرے وہ باطل ہے!
اب جب یہ بات طے ہو چکی ہے تو آئیے دیکھتے ہیں کہ نماز کی نسبت قرآن پاک کیا فرماتا ہے: قرآن پاک میں جس عبادت پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ نماز ہے۔ نماز وہ عبادت ہے جس کا سب سے اہم سوال کیا جائے گا، باقی تمام عبادات، امرو نہی بعد میں آئینگے۔۔۔ Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post
مگر حیرت انگیز بات ہے کہ جس عبادت کی اسقدر اہمیت ہے، اسکی ادائیگی کے مطلق قرآن مجید ہمیں کچھ نہیں بتاتا: قرآن مجید میں یہ کہیں نہیں فرمایا گیا کہ نماز کی ابتدا یوں کی جائے، تکبیر میں یہ پڑھا جائے، رکوع، سجدہ قیام ایسے کیا جائے اور اس میں یہ پڑھا جائے۔۔ یہ باتیں ہمیں کہاں سے حاصل ہوتی ہیں؟ Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post
سنتِ رسول ﷺ
سنتِ رسول ﷺ سے! اللہ کے نبی ﷺ نے ہمیں اپنے اعمال سے بتایا ہے کہ نماز کی ادائگی کیسے کی جائے اور اس میں کیا پڑھا جائے۔ وہی سنتِ رسول ﷺ جسے بعد میں اصحابہ کرام نے قائم رکھا۔ وہی سنت جو سالہاسال سے امت میں اپنائی گئی۔ وہ سنتِ جسے کتابی شکل دی گئی تو وہ حدیث بنی جو احادیث مبارکہ کی صورت میں کتابی شکل مین موجود ہے۔ (ان کتب کی اور ان میں موجود احادیث کی درجہ بندی ہے جو جہاں قابلِ بحث نہیں). Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post Facebook Ki Aik Post
اسی حدیث سے آج ہم چودہ سو سال بعد استفادہ کر کے اپنے دین کے ستون کو استوار کرتے ہیں۔
اس فیس بکی پوسٹ کی نسبت یہاں پر یہ بھی جاننا ضروری ہو گیا ہے کہ نماز میں ہم کیا پڑھتے ہیں اور امت کس پر اجماع کرتی ہے تاکہ اس پوسٹ پر میرا اعتراض اور اسکا مطلب واضع ہو سکے.
ارکانِ صلوٰۃ
امتِ مسلمہ کا ادئیگٔئ نماز کی نسبت جن ارکان پر اجماع ہے وہ یہ ہیں:
- نیتِ نماز
- تکبیر
- ثنا
- تعوّذ
- تسمیہ
- سورۃ فاتحہ
- مزید ایک سورۃ یا کم سے کم 3 آیات
- تکبیر
- رکوع (اور رکوع میں سبحان ربی العظیم تین بار کہنا، یا کوئی اور کلمہ کہنا جو سیرتِ نبوی سے ثابت ہے)
- تسمیع
- تمحید
- تکبیر
- سجدہ (اس میں امت کا اجماع سبحان ربی الاعلیٰ کم سے کم 3 بار پڑھنا یا کوئی اور کلمہ جو سیرتِ نبوی سے ثابت ہے)
اسکے بعد اسی انداز میں دوسری رکعت اور پھر وہ مقام آتا ہے جس کا تعلق اس پوسٹ سے ہے اور جسکی نسبت میرا استفسار تھا مگر جسکا جواب صاحبِ پوسٹ کے پاس نہیں تھا (ارکانِ نماز میں تشہد کے بعد درود اور سلام بھی ہے اور پھر بعد کے اذکار بھی ہیں مگر میں تشہد پر رک جاؤںگا)
-
تشہد
تشہد میں امت جس پر متفق ہے وہ یہ ہے:
التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَ عَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ
درجہ بالا تشہد حنفی اور حنبلی مکاتب کا ہے جبکہ اس میں معمولی سے فرق سے شافعی اور مالکی تشہد بھی ایسا ہی ہے! الغرض ہم یہ بآسانی کہ سکتے ہیں کہ یہی تشہد سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔ اب اس میں وہ جملہ موجود ہے جو صاحبِ پوسٹ لکھا تو ہے مگر اسکا دفاع نہیں کر سکا، شاید علم کی کمی تھی! وہ جملہ ہے اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ اسکا مفہوم ہے کہ سلامتی ہو تم پر اے نبی ﷺ اور اللہ کی رحمت اور اسکی برکتیں!
اسکے اگلے ہی جملے میں درج ہے:
اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَ عَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ یعنی سلامتی ہو ہم پر اور تمام صالحین پر!
اب بہت سارے اردو تراجم میں یہاں پر سلام ہو تم پر درج کر دیا گیا ہے۔ سلام، سلامتی اسلام سب ایک ہی حرف سے مشتق ہیں اور وہ ہے سلم یعنی سلامتی جسے ہم انگریزی میں Peace کہتے ہیں!
اب کسی کو آپ السلام علیکم کہو یا سلامتی ہو تم پر بات بالکل ایک ہے! یہی یہاں اس تشہد میں ہے کہ سب سے پہلے نبی پاک ﷺ پر سلامتی بھیجی جائے گی اسکے بعد تمام صالحین اور خود ہم پر بھی! (یا سب سے پہلے نبی پاک ﷺ پر سلام بھیجا جائے گا پھر ہم پر اور صالحین پر)۔
دوبارہ آتے ہیں اس پوسٹ کی جانب۔۔
نماز میں کسی کو سلام کرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے مگر حضورﷺ کو سلام نہ کرنے سے نماز ہوتی ہی نہیں
السلام علیـــک ایھاالنبیﷺ
ناقص علم
درجہ بالا تشہد کو سامنے رکھکر اگر اس پوسٹ کو پرکھا جائے تو یہ سراسر غلط اور باطل نظر آتی ہے!اور ایسی پوسٹ کو پھیلانا جو اسلامی قدروں سے ٹکراتی ہو، اس سے اجتناب انتہائی ضروری ہے! وہ لوگ جو اسلام کی نسبت علم نہیں رکھتے یا جو کسی پوسٹ کو گہرائی میں سمجھ نہیں سکتے، وہ جب ایسی پوسٹ کر پڑھ کر اس پو یقین کر بیٹھیں تو ایمان میں ضعف کا سبب بن جاتا ہے! تشہد میں شفاف نظر آ رہا ہے کہ سلام نبی پاک ﷺ پر بھی بھیجا گیا ہے اور ہم پر بھی اور اصحابِ صالحین پر بھی!
اب آتے ہیں اس پوسٹ کے دوسرے حصے کی جانب جس کا میں نے وعدہ کیا تھا کہ جواب دونگا! یہ صاحب خود کو شبیرحسین دیو کہتے ہیں۔ انکی لمبی سی پوسٹ آپ خود ہی اس فیس بکی پوسٹ میں پڑھ لیں!
دوسری پوسٹ
پہلی بات تو یہ شبیر صاحب کہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جو ملاؤں سے سخت خائف ہیں! میرے نذدیک ملاؤں نے اور خاص کر ہمارے دور کے ملاؤں اور مولویوں نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں اور نہ ہی اسکو عوام الناس میں عملاً پھیلانے کی کوشش کی ہے! ہماری مساجد میں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے تو رٹے لگا کر! حافظِ قرآن جو بلاشبہ بہت اعلیٰ مقام ہے وہ تو ہم دھڑا دھڑ بنا رہے مگر حامل قرآن کہیں نہیں پائے جاتے! جتنے ملا اتنی دکانیں! جتنے مولوی اتنی مساجد! ہر کسی نے اپنا اپنا راگ الاپا ہوا ہے! تبلیغیں ہیں تو عمل سے خالی! یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ اور خاص کر برصغیر کے مسلمان طبقات فرقات اور خرافات میں گھرے ہوئے ہیں! ہمارے ہاں عقاعد ہیں اسلام نہیں!
میں نہیں جانتا کہ آپ کی اس مولوی سے کیا آئیں بائیں شائیں ہوئی مگر مجھے آپ کے جواب میں کچھ حاصل نہیں ہوا کہ آپ کا جواب اس پوسٹ سے جو اس بندے نے کی ہے کیا نسبت رکھتی ہے؟؟؟ نبی پاک ﷺ کی ذاتِ اقدس پر درودوسلام بھیجنا ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے جو کہ قرآن مجید سے ثابت ہے، اللہ تبارک تعلیٰ سورۃ الاحزاب کی آیات نمبر 56 میں فرماتے ہیں:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
اللہ اور اسکے ملائکہ نبی پاک ﷺ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والوں تم بھی آپ ﷺ پر درودوسلام بھیجو
حاصلِ کلام
۔۔ اور میرا ایمان ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان آپ ﷺ پر دل و جان سے درود بھیجتے ہیں،اب وہ درود دوردِ ابراہیمی ہو یا دوسرا کوئی ایک، جو احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے، پڑھا جا سکتا ہے، احادیث کی کتب سے نماز کے لیے درودِِ ابراہیمی کی فضلیت بیان کی گئی ہے، لہٰذا امت نماز میں اسے پڑھتی ہے اور جسکے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی۔
مگر اسکا اس پوسٹ سے کیا تعلق؟ کیا قرآن مجید میں صلاۃ میں آپ ﷺ کو خاص کر السلام علیک ایھاالنبی پڑھنے کا حکم جاری ہوا؟ کیا کسی بھی مصدق حدیث سے یہ ثابت ہے بجز اسکے جو میں پہلے سے بیان کر چکا ہوں کہ تشہد میں ایسا پڑھا جاتا ہے مگر وہاں پھر ہم پر اور اصحابِ صالحین پر بھی سلامتی بھیجنے کا حکم ہے! میرا استفسار اس پر تھا کہ غلو کرنے سے سخت پرہیز کرنا چاہیے! باتوں کو غلط رنگ دیکر اپنا مفاد حاصل کرنا اور وہ بھی دین کے معاملے میں ایک سنگین مسئلہ ہے! جس بات کا وجود نہیں اسکو پھیلانا – چاہے وہ دین کے ساتھ ہی وابستہ کیوں نہ ہو – درست نہیں!!! چونکہ فیس بک پر سنسر نہیں اور نا ہی کوئی موڈیریٹرایسی باتوں پر توجع دیتا ہے کیونکہ انکی منشا زیادہ سے زیادہ پوسٹس، لائیکس اور کامنٹ ہوتی ہے، وہ غلط علم پھیلانے میں شریک ہیں، یاد رکھیں کہ غلط علم کا بھی حساب ہو گا!
Add Comment