SC orders 500 Buildings in Karachi to raze
سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزارنے حکم دیا ہے کہ کراچی شہر میں 500 کے قریب غیر قانونی عمارتیں ہیں جنہیں گرایا جائے۔
اس حکم سے انکار کرتے ہوئے لوکل گورنرمنٹ سندھ کے وزیر سعیدغنی نے کہا ہے کہ وہ عمارتیں کیسے گرا دیں جس میں لوگ رہائش پذیر ہیں۔ کچھ اس طرح کا جواب مئیر کراچی وسیم اختر نے دیا کہ وزارت چھوڑ دیں گے مگر عمارتیں نہیں گرائیں گے۔Buildings Karachi
چلیں یہ تو اچھی بات ہے کہ ان لوگوں کو اتنا احساس تو ہے کہ جہاں لوگ آباد ہیں وہ عمارتیں کیسے گرا دیں۔ مگر جس بات کا ان لوگوں کو احساس نہیں اور نہ ہی جس کا جواب دہی کرتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ 2001 سے 2011 تک یہ عمارات بنوانے میں انکے قبضہ مافیا میں کون ملوث تھا؟ پی پی پی اور ایم کیو ایم!
یہ جن علاقوں کی بات ہو رہی ہے ان میں طارق روڈ، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، شاہراہِ فیصل اور کارساز روڈ سے ملحقہ عمارات ہیں۔ کراچی وہ علاقہ ہے جہاں قبضہ مافیا نے اندھادھند تباہی مچائی۔ اور خاص کر پی پی پی اور ایم کیو ایم سے جہاں جہاں ہوا، وہاں قبضے کیے۔
ہمارے گھر کچھ عرصہ پہلے کچھ مہماں آئے۔ مجھے بتا رہے تھے کہ کراچی میں سینٹرل ریل اسٹیشن کے قریب انہیں زمین پر قبضے کی آفر ہوئی۔ کہنے لگے جب میں نے کہا کہ یہ تو سرکاری جگہ ہے تو بولے کہ ادھر پی پی پی کا جھنڈا گاڑ دیں گے۔ پھر کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا۔ زرداری کے سائے تلے ملک ریاض سے لیکر کسی نے کم نہیں کیا اور سرکاری زمینوں پر قبضے کیے۔
آج یہ لوگ جب عوام کی بات کرتے ہیں تو انکی شکلوں پر لعنت برسانے کو دل کرتا ہے۔
Add Comment