Molvi’ism
مولوی ازم!
پیش لفظ:
ہر سال کی طرح اس سال بھی دو عیدیں ہوئیں، اس پر اور چند ایک سیاسی واقعات کی آمیزش پر یہ مضمون۔۔۔
جب سے ہوش سنبھالا ہے مسلمانوں کو گروہوں میں بٹا دیکھا ہے،! والدین بتاتے ہیں کہ جب سے انہوں نے ہوش سنبھالا ہے، مسلمانوں کو گروہوں میں بٹا دیکھا ہے،! انہوں نے اپنے والدین سے یہی سنا ہے، ایک گھر میں دو دو عیدیں،! ایک محلے میں دو دو چاند، ایک ملا کی بات دوسرے سے مختلف۔۔۔ Molvi’ism
ایک عاقل کا کہنا ہے کہ چاند دیکھنا مولویوں کا کام ہےہی نہیں، یہ کام اہلِ علم کا ہے۔ اہلِ علم کون ہیں؟
وہ جو سائنس کا سہارا لیکر ایک مہینہ تو کیا اگلے ایک سال کا حساب لگا کر بتا سکتے ہیں! کہ چاند کب نمودار ہو گا، کب اسکی عمرکتنی ہوگی اور کب وہ اس قابل ہو جائے گا کہ انسانی آنکھ اسے دیکھ سکتی ہے۔ میرے سامنے اس وقت 2019 کا کلینڈر پڑا ہوا ہے جس میں سارے سال کے چاند کا حساب لکھا ہوا ہے۔
لیکن مولوی سائنس کی اس بات کو ماننے سے منکر ہیں۔
ملا و مولوی جب تک سائنس ہی کے بنائے ہوئے بڑے بڑے توتے لگا! کر اپنی تسلی نہ کر لیں وہ چاند کو چاند مان ہی نہیں سکتے۔ لہذا وہ عاقل انکی نظر میں مرتد ہوا، کافر ہوا جو یہ کہے! کہ بھلے لوگوں آپ سائنس کے علم کو استعمال کیوں نہیں کرتے؟! کیوں یہ جھگڑے ایک ہی بار نہیں نبٹا دیتے؟
ایک طرف ہماری مسلمان غیرت زبردست جوش کھاتی ہے! کہ ایک قادیانی کو مشیر کے عہدے پر کیوں رکھا ہے! (یہ سوچے بغیر کہ وہ 18 رکنی ٹیم کا ایک حصہ ہے جن کا کام صرف مشورہ دینا ہے! جبکہ اس کو قبول کرنا یا رد کردینا وزیرِاعظم کا کام ہے)۔ جبکہ عین اسی وقت پاکستانی قوم دنیا میں پورنوگرافی سرچ کرنے والی سب سے بڑی نیشن بن کر سامنے آتی ہے۔عین اسی وقت ہمارے 99 فیصد کاروبار میں حرام شامل ہوتا ہے،! ہم اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے اوپر کی کمائی کو جائز سمجھ لیتے ہیں۔
عوام کو حرام اور مکروہ گوشت کھلانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔! مساجد میں جوتے چوری کرنا کوئی فعلِ بد نہیں سمجھتے۔ ہسپتالوں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوتیں ہیں تو ان کی رپورٹیں بدل دیتے ہیں۔! قبرستانوں میں قبروں پر قبضے کر رکھے ہیں اور مردوں کیساتھ بدترین فعل کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ کاروبار کے بہانے عورتوں کی تجارت کرتے ہیں! اور انہیں دوسرے اسلامی ملک دبئی میں نائٹ کلبوں میں ننگا ناچنے کے لیے اسمگل کرتے ہیں۔Molvi’ism
ملک کی پارلیمنٹ میں ایسے ناسور بیٹھے ہیں جو معصوم بچوں کیساتھ زنا کر کے! ان کی ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر چڑھا کربھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی اس غیرتمند قوم کو ہوتی ہے، نہ ہی ہم اسکے خلاف موومنٹ چلاتے ہیں۔
قرآن کے سائیوں میں مدرسوں میں ڈاڑھیاں رکھکر معصوم بچوں کے ساتھ زناکر رہے ہوتے ہیں۔ انسانیت کو اسقدر مفلوج اور مقدور کر دیتے ہیں کہ انسان انسان کو سجدے کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے! – کبھی تعظیم کے نام پر کبھی روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر، اللہ کی زمین پر قبضے کر کے بحریہ ٹاؤن بنا لیتے ہیں! اور پھر اسی کمائی سے لوگوں کو نیازیں کھلا کر اپنا ضمیر مطمئن کر لیتے ہیں۔
صاف پانی کے نام پر اللہ کے لوگوں کو زنگ آلود پانی فرہم کرتے ہوئے شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ مزاروں پر جا کرمردوں سے دعائیں مانگنا، قبروں کی پوجا کرنا، خرافات اور بدعات کو اسلامی طرزِ زندگی سمجھ کر اپنی فطرت میں شامل کرلینا،! سب کچھ عین دینی محمدیﷺ سےتعبیر کرتے ہیں، اور اگر کوئی ان باتوں سے روکنا چاھے تو وہ وہابی ہے، کافر ہے، مرتد ہے، قادیانی ہے اور پس پھر مسلمان اور مسلمانوں کے فتوے ! – کیوں نہ ہوں آخرکارغیرتمند مسلمان، امتِ رسولﷺ کے عاشق جو ٹھہرے۔Molvi’ism
پاکستان میں دینِ اسلام کہیں موجود نہیں! جو ہے وہ مذہب ہے عقائد ہیں – اسلام نہیں مولوی ازم ہے! ملاؤں نے اور مولویوں نے اسلام کی روح کو بری طرح مجروح کیا ہے! اسلام کی اصل روح نکال کر اس میں عقائد کی بھرمار کر دی ہے۔ دیسی ملا اب خود اس کیفیت میں پھنس چکے ہیں کہ وہ بدعات کو بھی بدعات نہیں کہہ سکتے کیونکہ پھر سوال ہوگا کہ اتنا عرصہ تک یہ اسی کی تعلیم تو دیتے رہے ہیں! دیسی ملاؤں اور مولویوں نے عوام کو دین سے دور اور عقائد بھرے مفروضات سے لبریز کر دیا ہے!
سیاستدان اپنے اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لیے ملاؤں اور مولویوں کو انکے عقائد کیساتھ پالتے ہیں کیونکہ یہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کا آسان طریقہ ہے۔ بدکار سیاستدان دین ک کارڈ استعمال کر کے اس قوم کا برین واش کرتے ہیں۔ جبکہ وہ بذاتِ خود اسلام سے دور ہوتے ہیں۔ اس ملک کی سیاسی کنسٹرکشن میں دین کو شامل ہونا ہی نہیں چاھیے،! دین پر سیاست کی بنیاد رکھنے کے لیے سب سے پہلے عوام کو دین کی سوجھ بوجھ ہونی چاھئے،! دین کو عملاً لوگوں کے اندر سرایت کرنا چاھئے جب جاکر دین پر سیاست بنیاد کی جائے۔Molvi’ism
اس سے قبل دین پر سیاست کرنے والے سب سے بدکارلوگ ہیں!! – “تیری پہن دی سری” کے لیول کے مولوی اس ملک میں بدامنی پھیلانے میں سر اول ہیں!
eid, islam, javed ahmed ghamidi, moon sighting in islam, mufti muneeb, islamic calendar. Molvi’ism Molvi’ism
Add Comment