Sharab’Noshi
شراب نوشی
آنکھوں میں مستی چھائے‘ دل بھی ڈوبا جائے
یہ کیا ہوا ہے مجھ کو کچھ سمجھ نہ آئے
میں تو نہ چاہتا تھا کہ پیوں شراب کو
دیکھا جو لیکن ان کے شباب کو
میں تشے میں جھوم گیا قدم لڑکھڑائے
خمارِ نشہ میں‘ میں سب کچھ بھول گیا ہوں
یاد تھا جو مجھ کو وہ میں سب کچھ بھول گیا ہوں
یہ کیسا نشہ ہے کوئی مجھ کو بتائے
پوچھتے ہو کیوں کی ہے میں نے شراب نوشی
چھوڑ گئی ہے مجھے جب سے میری نوشی
میں نے شرابی بن کر غم دنیا کے بھلائے
Geet: Sharab’Noshi
Add Comment