Meri Shairi Shab-o-Roz

کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے

کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے
کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے
کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے
پھلاں کلیاں دی محفل سجاؤ
گیت اونچی سروں میں گاؤ
کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے

تجھ کو پکارے منوا‘ آ جا رے ساجنوا
بیت نہ جائے دنوا‘ آجا رے ساجنوا

آبھی جاؤ صنم کہ میں نے
محفلِ دل سجائی ہے کیسے
چاند تاروں کا قا لیں بچھا کے
خورشید کا دیا جلا کے

گلابوں سے سیج سجا کے
کہہ دیا ہے ہر اک کو گا کے

آرزؤں کے دیپ جلاؤ
آنکھیں راہوں میں آج بچھاؤ
کہ آج میرے سجنا نے آنا ہے

کھل کھل جائیں اکھیاں‘ یاد جو آئیں بتیاں
آجا مورے سجنا‘ نہ بیتیں تجھ بن رتیاں

آئے تم بیٹھے پاس ہمارے
جل گئے دیکھ کر جلنے والے

ہونٹ جب تو نے ناز سے ہلائے
غنچے کرنے لگے ہائے ہائے

چاند بھی اس حسن سے جل گیا
لیکے داغ جگر میں وہ چھپ گیا

کہنا دنیا سے آواز دے نہ
میرے ساجن کو ان سے بچانا

اے صنم تم ذرا مسکراؤ
دل میرے کے پھول کھلاؤ

میری آنکھوں سے آنکھیں ملاؤ
ان کی باتیں بھی سنتے جاؤ

کہ یہ باتیں میرا سرمایا ہے
کہ آج میرا منوا گایا ہے

آ گیا سانوریا لے کے من میں پریت
پیار کے پھول کھلا لو یہ رت نہ جائے بیت

مسعود

geet, naghma, urdu poetry, urdu shayari, songs urdu.

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

3 Comments

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW