بیاض دل حصہ اول
Tag - log
Khizaein ایسی آئی ہیں خزائیں کہ بادِ بہاری کو ترسے ایسی چھائی ہیں گھٹائیں کہ روشنی کو ترسے ایسا لوٹا ہے گردشِ دوراں نے ھمیں آنکھ اشکوں سے بھر گئی ہونٹ...
Roag وہ وقت بھی آتا ہے کہ سورج کی تپش میں لوگ! ہو جاتے ہیں گم سراپا، کرتے ہیں سنجوگ! پھر اے دل کیا غم کہ لوگ کانٹا صفت کہتے ہیں پھول سے چہرے بھی تو دیتے ہیں...