یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
شاعرہ: شکیلؔ بدایونی
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
شاعرہ: شکیلؔ بدایونی
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
کیا جانئیے کیوں اداس تھی وہ
شاعرہ: اداؔجعفری
جنوں – غزل
شاعر: ظہور احمد فاتحؔ
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تری آنکھیں – غزل [spacer] بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تری آنکھیں صحرا مرا چہرہ ہے، سمندر تری آنکھیں پھر کون بھلا دادِ تبسم...
مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |