پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
خلش
عجیب طرز ِملاقات اب کے بار رہی
تمہی تھے بدلے ہوئے یا مری نگاہیں تھیں!
تُمہاری نظروں سے لگتا تھا جیسے میری بجائے
تُمہارے گھر میں کوئی اور شخص آیا ہے
تُمہارے عہدے کی دینے تمھیں مُبارکباد
سو تم نے میرا سواگت اُسی طرح سے کیا
جو افسرانِ حکومت کے ایٹی کیٹ میں ہے!
تکلفاً مرے نزدیک آ کے بیٹھ گئے
پھر اہتمام سے موسم کا ذکر چھیڑ دیا
کُچھ اس کے بعد سیاست کی بات بھی نکلی
اَدب پہ بھی کوئی دوچار تبصرے فرمائے
مگر نہ تم نے ہمیشہ کی طرح یہ پُوچھا
کہ وقت کیسا گُزرتا ہے تیرا، جانِ حیات!
پہاڑ دن کی اذیت میں کِتنی شدت ہے
اُجاڑ رات کی تنہائی کیا قیامت ہے!
شبوں کی سُست روی کا تجھے بھی شکوہ ہے؟
غمِ فراق کے قصے ،نشاطِ وصل کا ذکر
روایتاً ہی سہی، کوئی بات تو کرتے!
Add Comment