پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
گماں
میں کچی نیند میں ہوں
اور اپنے نیم خوابیده تنفس میں اترتی
چاندنی کی چاپ سنتی ہوں
گماں ہے
آج بھی شاید مرے ماتھے پہ تیرے لب، ستارے ثبت کرتے ہیں!
ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!
Add Comment