پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
پیار
ابر بہار نے
پھول کا چہرہ
اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر
ایسے چوما
جیسے پھول کے سارے دُکھ
خوشبو بن کربہہ نکلے ہیں!
ابر بہار نے
پھول کا چہرہ
اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر
ایسے چوما
جیسے پھول کے سارے دُکھ
خوشبو بن کربہہ نکلے ہیں!
ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!
Add Comment