خوشبو

رقص میں رات ہے بدن کی طرح

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

رقص میں رات ہے بدن کی طرح
بارشوں کی ہَوا میں، بَن کی طرح

چاند بھی میری کروٹوں کا گواہ
میرے بِستر کی ہر شِکن کی طرح

چاک ہے دامن قبائے بہار
میرے خوابوں کے پیرہن کی طرح

زندگی،تجھ سے دُور رہ کر، مَیں
کاٹ لوں گی جلا وطن کی طرح

مُجھ کو تسلِیم، میرے چاند، کہ مَیں
تیرے ہمراہ ہُوں گہن کی طرح

با ر ہا تیرا انتظار کیا
اپنے خوابوں میں اِک دُلہن کی طرح

رقص میں رات ہے بدن کی طرح


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW