خوشبو

کنگن بیلے کا

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

کنگن بیلے کا

اس نے میرے ہاتھ میں باندھا
اجلا کنگن بیلے کا
پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد اس نے ہولے ہولے پہنایا
گہنا پھولوں کا
پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا !
پھول تو آخر پھول ہی تھے
مرجھا ہی گئے
لیکن میری راتیں اب تک ان کی خوشبو سے اب
تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے
(شاخ صنوبر پر اک چاند دمکتا ہے !)
پھول کا گہنا
پریم کا کنگن
پیار کا بندھن
اب تک میری یاد کے ہاتھ سے لیٹا ہوا ہے !

کنگن بیلے کا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW