بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
ہم جنم میں اسی کی چاہت تھے
ہم کسی اور کی امانت تھے
اس کی آنکھوں میں جھلملاتی ہوئی
ہم غزل کی کوئی علامت تھے
تیری چادر میں تن سمیت لیا
ہم کہاں کے دراز قامت تھے
جیسے جنگل میں اگ لگ جائے
ہم کبھی اتنے خوبصورت تھے
پاس رہ کر بھی دور دور رہے
ہم نئے دور کی محبت تھے
اس خوشی میں مجھے خیال آیا
غم کے دن کتنے خوبصورت تھے
دن میں ان جگنوؤں سے کیا لینا
یہ دیئے رات کی ضرورت تھے
Add Comment