تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا
پیار کر کے نبھانا نہ آیا
تمہیں پیار کر کے نبھانا نہ آیا
رُلانا تو آیا، ہسنانا نہ آیا
مقدر کو دن رات دوں بددعائیں
اِسے دو دلوں کو ملانا نہ آیا
زمانے نے ہم کو دئیے اتنے آنسو
کہ اب تک ہمیں مسکرانا نہ آیا
میں برسوں سے اب تک سفر کر رہی ہوں
مگر میرا پھر بھی ٹھکانا نہ آیا
درِ دل پہ غم آ گئے مثلِ مہماں
پلٹ کر جنہیں لوٹ جانا نہ آیا
یہ سب ٹھیک ہے پر ہے کشتی وہی کو
بھنور میں جسے ڈوب جانا نہ آیا
شاعر:
Add Comment