اشعار بزمِ سخن

بزمِ آتش

بزمِ آتش
[box title=”بزمِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

دوست دشمن نے کیے قتل کے ساماں کیا کیا
جانِ مشتاق کے ہوئے پیدا خواھاں کیا کیا

چشمِ بینا بھی عطا کی، دلِ آگہ بھی دیا
میرے اللہ نے مجھ پر کیے احساں کیا کیا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

معدوم داغِ عشق کا دل سے نشاں ہوا
افسوس بے چراغ ہمارا مکاں ہوا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

راحت سے ایکدن نہ ہوا عشق میں بسر
غم پر غم اپنے کو الم پر الم ہوا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

دردِ دل کے کہنے میں ہے کیا پس و پیش
کہی جاتی ہے منہ تک آئی بات
یہ صدا آتی ہے خموشی سے
منہ سے نکلی، ہوئی پرائی بات

[/box] [box title=”بزمِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

گرمئ خورشید محشر کیا جلاوے گی ہمیں
ابرِ رحمت حال پر اپنے کرم فرمائیگا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

باغِ عالم کی ہوا آتشؔ نہ راس آئی مجھے
دوست جس گل کا رھا میں وہ میرا دشمن رہا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

ہوائے دہر اگر انصاف پر آئی تو سن لینا
گل و بلبل چمن میں ہونگے، باہر باغباں ہو گا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

خیالِ تن پرستی چھوڑ فکرِ حق پرستی کر
نشان رہتا نہیں ہے نام رہ جاتا ہے انساں کا

[/box] [box title=”بزمِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

فاتحہ پڑھنے کو آئے قبرِ آتش پر نہ یار
دو ہی دن میں پاسِ الفت اسقدر جاتا رہا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

کاٹ کر پر بھی مجھے صیاد بے قابو نہ چھوڑ
ناتواں ہوں، باد کا جھونکا اڑا لے جائیگا

[/box] [box title=”بیاضِ آتش” style=”soft” box_color=”#770b03″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

کہاں جاتی ہے یہ ہر چند بھاگے شوق منزل سے
ہمیں آگے ھیں جب پیچھا کیا عمرِ گریزاں کا

[/box]

آشیانہ، قفس اور نہ چمن یاد آیا
آنکھ کھلنے بھی نہ پائی تھی کہ صیاد آیا
ایک دن ہچکی بھی نہ آئی مجھے غربت میں
میں کبھی نہ تم کو اھلِ وطن یاد آیا
سجدۂ شکر زمیں پر نہ کروں میں کیونکر
آسماں سے ہے میرا رزقِ خداداد آیا

انتخاب و پیشکش:   مسعودؔ

Khawaja Haider Ali Aatish Poetry, Urdu Poetry,

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW