اشعار بزمِ سخن

میری ڈائری سے

میری ڈائری سے

میری ڈائری سے

میری ڈائری سے – حصہ اوّل

 

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اے جگرؔ ہے میری ہستی کی حقیقت اتنی
مجھ میں آباد ہیں سب، میں کہیں آباد نہیں

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

یہ تیری یاد ہے یا میری اذیت کوشی
ایک نشتر سا رگِ جاں کے قریب آج بھی ہے

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

جب وہ ملا تو کھو گیا میں خواہشوں کی بھیڑ میں
حاصل مجھے کتنا سکون اپنے اکیلے پن میں تھا

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

میں تیری طرح دل کو سمجھتا نہیں شیشہ
ورنہ اس دنیا سے شکایت ہے مجھے بھی

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

خواہشوں کا کوئی معیار ہوا کرتا ہے؟
کیسی خواہش ہے کہ مٹھی میں سمندر ہوتا

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
تجھ کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

میرے پڑوس میں گزرا ہے سانحہ کوئی
کہ سنگ آیا نہیں کوئی میرے آنگن میں

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اک ایسی بارش ہو میرے شہر پہ جو
سارے دل اور سارے دریچے دھو جائے

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

یہ ایک لمحہ جو منسوب تیرے ہجر سے ہے
اس ایک لمحے میں صدیاں گزار بیٹھے ہیں

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

کس قدر تھی سادہ لوحی میرے جذبات میں کبھی
کتنی آسانی سے وہ شخص تماشا بنا گیا مجھے

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

تم اگر نہ آئے ہمارے سپنوں میں اے عدمؔ
تو پھر ہم راتوں کو سونا چھوڑ دیں گے

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

انشأ جی یہ اور نگر ہے اس بستی کی ریت یہی
سب کی اپنی اپنی آنکھیں، سب کا اپنا اپنا چاند

[/box]

[box title=”میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

انکے پیچھے نہ چلو ان کی تمنا نہ کرو
سائے پھر سائے ہیں ڈھل جائینگے کچھ دیر کے بعد

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

جا سمندر دیکھ لی ہم نے تیری دریا دلی
تشنہ لب رکھا صدف کو بوند پانی کے لیے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

رکھتے ہیں جو اوروں کے لیے پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کر بکھرا نہیں کرتے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

یہ کہہ کے دل نے میرے حوصلے بڑھائے ہیں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

میں تشنگی ہونٹوں پر لیے جب بھی گیا ہوں
شکنیں سی ابھر آئی ہیں دریا کی جبیں پر

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

ہو گئے خوش تو فرشتوں سے کرائے سجدے
آ گئے ضد پہ تو فردوس میں رہنے نہ دیا

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اشکوں کی ایک نہر تھی جو خشک ہو گئی
کیسے مٹاؤں دل سے ترے غم کی چھاپ کو

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

روشن کرینگے خون سے ایسے چراغ ہم
بجھ بھی گئے اگر تو اجالا نہ جائیگا

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

روتے روتے سو گیا وہ اک روٹی کے لیے
اپنے بیٹے کو کھلونا دیکر بہلانا پڑا

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

میں نے سنا ہے ترکِ تعلق کے بعد
افسردہ گر نہیں تو وہ مسرور بھی نہیں

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

ہائے وہ اشک جو شائستہ آداب ہوا
دل سے نکلا بھی نہیں آنکھ سے پھیلا بھی نہیں

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

ایک مدت سے مری سوچ کا محور تو ہے
ایک مدت سے مری ذات کے اندر تو ہے
میں تیرے پیار کے ساحل پہ کھڑی ہوں تنہا
مری الفت، مری چاھت کا سمندر تو ہے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

ہو گا  امیرِ شہر کا نہ مجھ سے احترام
میری زباں کے واسطے تالے خرید لو

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

تم نے تو کہہ دیا میں انہیں جانتا نہیں
ہم آب آب ہو گئے غیروں کے سامنے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

یہ کیا سمجھ کے غمِ عشق دے رہے ہو مجھے
یہ کس نے تم سے کہا صاحبِ جگر ہوں میں

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اندر کے میلے پن کا ملے کس طرح سراغ
اندازہ لوگ کرتے ہیں اجلے لباس سے

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

محسنؔ لگی نہ چوٹ نئی پھر خلوص میں
میں نے کہا نہ تھا کہ مرے یار سوچنا

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

اتنا بے حس کہ پگھلتا ہی نہ تھا باتوں سے
آدمی تھا کہ تراشا ہوا پتھر دیکھا

[/box]

[box title=”۔میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

تو جو بدلا، بدل گئے ہم بھی
پیار کرتے تھے بندگی تو نہیں
وقت کٹ ہی جائیگا بہرصورت
تو کوئی شرطِ زندگی تو نہیں

[/box]

[box title=”!میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

وہ جس کی یاد میں سارا جہان چھوڑ دیا
بنا کے اس نے بھی مجھے داستان چھوڑ دیا

[/box]

[box title=”!میری ڈائری سے” style=”soft” box_color=”#4e2d64″ title_color=”#ffffff” radius=”4″]

خود داریوں کا جسم، اناؤں کا دیوتا
ہائے وہ شخص پھر گیا اپنے اصولوں سے

[/box]

pink background scaled 1
logo
Shab-o-Roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW