حاصل میرا
آتشِ آس جلا نہ دے کہیں حاصل میرا
پاس میرے بچا ہے اک ٹوٹا پھوٹا دِل میرا
اک دوستِ دیرینہ کی نشانی نے ستایا بہت
اک کرم فرما کا کرم ہی بنا قاتِل میرا
درِ جاناں پہ کریں کیوں آہ و زاری اے دل
ایسی باتوں سے ہو گا رنجیدہ اپنا ہی دِل میرا
وہ جو دکھ درد کا رشتہ تھا قائم درمیاں ہمارے
صدیوں کے تعلق کا ہوا یہی حاصل میرا
رسائی کیونکر ہوتی اک شہر میں رہ کر بھی
تیرے راستوں سے جدا تھا ہر رستہَ منزل میرا
کیسے بدل گئیں سوچیں تیری، بدل گیا انداز تیرا
میں آج بھی ہوں مفکّر تیرا، تو آج بھی غافل میرا
کیسے یاد دلاؤں تجھ کو، وہ عہد تیرے پیمان تیرے
یاد کرو تم چھوڑ آئے تھے بے رخی سے دل بسمِل میرا
اس کو سامنے پا کر بھی، اپنا نہ کہہ سکا مسعودؔ
لب ہلے تو بجلی گری، خاک ہوا محِمل میرا
Meri Shairi: Aatish-e-Aas Jala Na Dey Kahin Hasil Mera
Aatish, Aas, qatil, dost, nishani, dil, urdu poetry shayeri.
Add Comment