Meri Shaairi: Aa Keh Tujh Bin
آ کہ تجھ بن دنیا کی محفل میں تنہائی ہے
Meri Shaairi: Aa Keh Tujh Bin
آ کہ تجھ بن دنیا کی محفل میں تنہائی ہے
سایہ موجود ہر شے کا ہے، پر گھٹا چھائی ہے
آج پھر کیا ہے دل نے رَورَو کے یاد تجھ کو
آج پھر شدّت سے تیری یاد ستائی ہے
دل کے بہلانے کو جب بھی گیا اس گلزار میں
جیسے ہی پتہ کوئی ہلا، یوں لگا تو آئی ہے
اس شہر کی مانوسیت سے خوف سا آنے لگا ہے
کہ اس کے انگ انگ میں تیری یاد سمائی ہے
تو رسوا نہ ہو جائے، اس خوف سے میں نے
اُن گلیوں میں نہ جانے کی قسم کھائی ہے
پھر بھی مجبوری میں جب کبھی اُدھر جا نکلتا ہوں
سر جھکا کر چل نکلنے کی عادت سی بنائی ہے
کب تلک تیری یاد میں کاغذ داغدار کروں گا؟
کیا تجھے کچھ خبر ہے کہ کس نے آنکھ چرائی ہے؟
جس چمن میں بیٹھ کر ساتھ چلنے کی قسم کھائی
دیکھ کر تنہا مجھ کو، وہ دیتا یہ دہائی ہے
‘میری پھل پتیوں کو اپنی خوشبو بخشنے والی
تو ہو گئی جدا مسعودؔ سے، تیرے من میں کیا سمائی ہے
مجھے یاد ہے ابتک، تم نے بیٹھکرمیرے آنگن میں
لہو سے لکھ کر نامِ وفا، چاہنے کی قسم کھائی ہے
میرے آنگن کی گل پتیوں کو اپنی قسمت پہ رشک تھا
ہر چاپ پر وہ کہتے، مسعودؔ کی صنم آئی ہے‘
تو کر کے عہد آنے کا، نہ آئی کئی ہفتوں سے
آج بھی تیرا منتظر اے صنم یہ سودائی ہے
duniya, mehfil, tanhai, dil, urdu sad poetry, qismat poetry, khof poetry.
Add Comment