Selected Ya Elected
الیکٹڈ یا سیلیکٹڈ
ایک طعنہ جو مخالف دیتے نہیں تھکتے، وہ ہے کہ عمران خان ایک سیلیکٹڈ وزیرِاعظم ہے!
تعلیم کی کمی کے باعث ہمارے ہاں سیلیکٹڈ اور الیکٹڈ میں تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے!
آیئے میں بتاتا ہوں کہ کیا فرق ہے۔
کسی بھی نظریاتی سیاسی پارٹی میں جب بھٹو کے بعد بھٹو کی بیٹی، پھر اسکا داماداور اسکے بعد اسکا نواسا ، یا نوازشریف کے بعد اسکی بیٹی، شہباز شریف کے بعد اسکا بیٹاحکمران صادر کیا جائے تو اسے سیلیکٹڈ کہتے ہیں، اس سیاسی پارٹی میں چاھے لاکھوں اعلیٰ ظرف، محبِ وطن، عظیم سیاسی سوچ رکھنے والے ممبرز کیوں نہ ہوں، حکمرانی کا حق صرف اور صرف آلِ بھٹو یا آلِ شریف کو تو، یہ سیلیکشن ہے!
مگر یہ باتیں خورشید شاہ جیسا میٹر لیڈر یا مشاہداللہ جیسا لوڈر کیا جانیں؟ یہ لوگ پیدائشی غلام ہیں۔ ایسے پیدائشی غلام کہ یہ جانتے ہیں کہ انکے والدین، یہ اور انکی آنے والی نسلیں انکی غلام رہیں گی مگر یہ کبھی اپنی پارٹی کی صدارت تک نہیں پہنچ سکتے۔ یہ یہ بھی جانتے ہیں کہ بلاول کا وہ بچہ جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوا، وہ انکے بچوں کا حکمران ہے، ان کا کام اس بچے کے پیمپرز دھونا تو ہو سکتا ہے مگر ان میں اتنی قابلیت کہاں کہ یہ اپنی پارٹی کو اپنا نظریاتی تجربہ دے سکیں – تو یہ سلیکشن ہوتی ہے۔
یہ کیا جانیں کہ۔۔۔
کسی کو ایک کڑوڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ ووٹ ملے ہیں اسکوسیلیکٹڈ کہنا ذہنی فطور، عقلی پسماندگی اور جہالت کے سوا کچھ نہیں!
مسعود – اکتوبر 2018
Selected Ya Elected
Add Comment