Current Affairs Politics

Lamha-e-Fikriyah

Politics: Lamha-e-Fikriyah
Lamha-e-Fikriyah

امریکی انتخابات کی مہم میں جارج بش کی کامیابی میں سب سے بڑا ساتھی کون تھا؟ Lamha-e-Fikriyah

اگر کوئی مجھ سے پوچھے تو کہوں گا! کہ اوسامہ بن لادن تھا۔ امریکی انتخابات کے تین روز پہلے اُس کا ٹیلیوژن پر آنا! اور ایسا بیان دینا جس سے امتِ مسلمہ پر لگے الزامات مزید مستحکم ہوگئے !اور  امریکی شہری جو ابھی اس سوچ بچار میں تھے کہ کیا واقعی گیارہ ستمبر کا واقعہ میں القاعدہ ملوث ہے کہ نہیں، وہ بھی یہی سمجھنے لگے! کہ ابھی بھی ہمارا دشمن امتِ مسلمہ ہی ہے کہ اوسامہ نے وارننگ دی ہے۔ !کوئی بات کی گہری تک نہیں پہنچتا، امریکی میڈیا بہت مضبوط ہے اور اُس نے بش کو جتوانے میں اوسامہ کو استعمال کیا۔Lamha-e-Fikriyah

اتحادیوں کا دوسرا بڑا سرغنہ برطانیہ کا وزیرِاعظم بلیئر ہے۔ Lamha-e-Fikriyah Lamha-e-Fikriyah Lamha-e-Fikriyah Lamha-e-Fikriyah

اُس کی کامیابی میں بھی ایک دہشتگردی کا بہت ہاتھ ہے۔! یوں محسوس ہوتا ہے گویا اتحادیوں کے لیے الیکشن کروانے کا سب سے اچھا وقت یہی ہے! کہ جب وہ خودسے کی گئی دہشت گردی کے پردے میں الیکشن جیت سکتے ہیں۔! عوام کہیں کی بھی ہو، عوام کے ذہنوں پر میڈیا کا بہت گہرا اثر ہے،! اور کوئی میڈیا سچ نہیں بتاتااور خاص کر مغربی میڈیا جسکی ہر خبر اس انداز میں ہوتی ہے کہ اس میں انکے لیے کہاں فائدہ ہے! جبکہ ہمارا ہاں میڈیا ایک انتہائی گندی اور بیہودہ سوچ کا نام ہے!

اب صورتحال کچھ یوں ہورہی ہے کہ اگلے پانچ سال تک اصل دہشت گردوں کے دو بڑے راہنما دوبارہ سے منتخب ہوچکے ہیں! اور اپنی حکومتیں مضبوط بنا رہے ہیں۔

درحقیقت امتِ مسلمہ کے لیے جو خطرہ تھا وہ مزید بڑھ گیا ہے۔

اور ادھر امتِ مسلمہ بے خبری کی نیند نہیں سوئے! مگر ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہیں جہاں انہیں خود معلوم نہیں کہ کیا کرنا چاہیے۔! جب سربراہانِ امت ایسی شش و پنچ کی کیفیت سے گزر رہے ہوں! تو وہ وقت امت پر بہت نازک ہوتا ہے۔اسی کیفیت میں کیے گئے غلط فیصلے امتوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیتے ہیں۔فیصلہ کیا ہوتا؟ فیصلہ کب کرنا چاہیے؟ اور کس کو کرنا چاہیے؟

فیصلہ ایک حکم ہوتا ہے جس کو جوں کا توں ماننا لازم ہے۔! اِس میں بحث نہیں ہوتی کہ فیصلہ درست ہے یا غلط!

فیصلہ اُس وقت کرنا چاہیے جب وقت کی ضرورت ہو! ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم غلط وقت پر غلط فیصلے کرتے ہیں! اور وقت گزر جانے کے بعد سمجھ میں آتا ہے کہ ہم نے کہاں کوتاہی کی ہے۔! مگر پھر ہم اپنی کوتاہیوں سے سبق سیکھنے کی بجائے مزید کوتاہیاں کرتے ہیں، مزید غلط فیصلے کرتے ہیں۔

آخر ایسا کیوں ہورہا ہے؟

ایسا اِس لیے ہورہا ہے! کہ کفار کے لشکر متحد ہورہے ہیں جبکہ اہل اسلام منتشر! جتنی سوچیں ہیں اتنے ہی فیصلے! جب ہرسوچ پر فیصلہ ہو تو کوئی کام نہیں ہوتا، بہت سی اچھی سوچوں کو بھی وقت کی نزاکت پر قربان کرنا پڑتا ہے! اِس لیے ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم میں ایک اور صرف ایک ایسا لیڈر پیدا ہو جو صحیح وقت میں صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔! آج کل کیا ہو رہا ہے؟

اسلامی ممالک کے سربراہ ملتے ہیں، خبر آتی ہے کہ ’خطے کی حالت پر‘ ’موجودہ حالت پر‘ غورکیا گیا!خدا کے بندوں!غور وخوض تو صدیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے کوئی عملاً بھی تو کر کے دکھاؤ! کتنے کنونشنز ہوئے کیا تنائج نکلے؟اسلامی دنیا کے سربراہوں میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں، انکے فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں۔

جب ایک قوم کے فیصلے دوسری قوم کرے تویہ اُس قوم کی بقا کے لیے ایک بہت بڑا لمحۂ فکریہ ہے!

مسعود  –  مئی 2005
Pegham Politics

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW