خوشبو

قریۂ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

قریۂ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے
 مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

میرے و میران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے
وہ میرے گھر ک در وبام سجانے  آئے

اس سے اک بار تو روٹھوں  میں اسی مانند
اور مری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے

اسی کوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ  اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے

ضبط کی شہر پناہوں کی، مرے مالک! خیر
 غم کا سیلاب اور مجھ کو بہانے آئے

قریۂ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW