خوشبو

نوید

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

نوید

سماعتوں کو نوید ہو۔ کہ
 ہوائیں خوشبو کے گیت لے کر
 در بچہ گل سے آ رہی ہیں !
کھلی آنکھوں میں سپنا  جھانکتا ہے
وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے
تری چاہت  کے بھیگے جنگلوں میں
مرا تن مور بن  کر ناچتا ہے
مجھے ہر کیفیت میں کیوں نہ سمجھے
وہ میرے سب حوالے جانتاہے
میں اس کی دسترس میں ہوں، مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے
کسی کے دھیان میں ڈوبا ہوا دل
بہانے ہے مجھے بھی ٹالتاہے
سڑک کو چھوڑ کر چلنا پڑے گا
کہ میرے گھر کا کچا راستہ ہے

نوید


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW