بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
اب مجھے مے نہیں، میکدہ چاہیے
کچھ نہیں اور اس کے سوا چاہیے
ایک دن تجھ سے ملنے ضرور آؤں گا
زندگی مجھ کو تیرا پتہ چاہیے
گھر کی دہلیز پر چاند سویا نہ ہو
صبح ہونے کو ہے لوٹنا چاہیے
اس زمانے نے لوگوں کو سمجھا دیا
تم کو آنکھیں نہیں، آئینہ چاہیے
یہ زمیں آسماں کچھ نئے تو لگیں
مجھے کو ایسی نظر اے خدا چاہیے
تم سے میری کوئی دشمنی چاہیے
سامنے سے ہٹو، راستہ چاہیے
Add Comment