بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
جاتے ہو تو لے جاؤ یادیں بھی میرے دل سے
ان شمعوں کا کیا رشتہ اجڑی ہوئی محفل سے
اس بار سفر سے ہم کس شان سے لوٹے ہیں
ماں باپ نے پہچانا ہم کو بڑی مشکل سے
سورج سے بچائیں گے بادل کے جزیرے کیا
تم نے بھی زمیں مانگی بہتے ہوئے ساحل سے
انجان سی راہوں میں، میں اس لیے پھرتا ہوں
آواز ہمیں دے گا شاید کوئی منزل سے
دل پھولوں کی بستی ہے اور پھول بھی یادوں کے
اک رات یہیں ٹھہرو، جاؤ نہ ابھی دل سے
زنداں کے اندھیرے بھی تاریک نہیں ہوتے
کرنیں سی چمکتی ہیں، نغماتِ سلاسل سے
Add Comment