بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
زمانہ کچھ نہیں بدلا، محبت اب بھی باقی ہے
محبت زندگی کے باگ میں پھولوں کی ٹہنی ہے
محبت کے ارادے معجزوں سے کم نہیں ہوتے
سمندر پار کرنے کے لیے کاغذ کی کشتی ہے
کبھی سوچا خدا کے سامنے اک روز جانا ہے
ترا مذہب غزل ہے اور غزل میں بت پرستی ہے
کبھی بولو تو شہروں کے مکاں بھی بات کرتے ہیں
تمہارے ذہن میں تو صرف قصبے کی حویلی ہے
اگر بیٹی کی شادی ہو تو پھر کوئی نہیں دشمن
مری بستی کی یہ مخلص کہاوت اب بھی سچی ہے
ترے سورج نکلنے سے مرا موسم نہیں بدلا
وہی گہری اداسی تھی، وہی گہری اداسی ہے
Add Comment