Bangladesh Zardari
تین بار پاکستان پر حکومت کرنے والی سیاسی پارٹی جس کا چیئرمین ایک بار پاکستان کا صدر رہ چکا ہے اسکا کہنا ہے کہ اب ہم مزید کوئی بنگلہ دیش نہیں بننے دیں گے۔
یہ بات زرداری کی ہے۔ یہ بات زرداری نے کس حوالے سے کہی ہے؟ آئیے ذرا اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ Bangladesh
ملک کی تاریخ میں پہلی بار ادارے اور خاص کر نیب آزادانہ کام کر رہا ہے۔ نوازشریف، شہبازشریف، سعدرفیق کیساتھ ساتھ اور دوسرے کئی لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہو رہا ہے اور اس اثنیٰ حکومتِ وقت عمران خان کی پارٹی کے ایک اہم رکن اور پنجاب کے ایک اہم وزیر علیم خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ Bangladesh Bangladesh
اس کا مطلب ہے کہ زرداری تم کتنے ہی ڈھیل کیوں نہ لے لو، تم بھاگ نہیں سکتے اب اور اب تمہیں ان جرائم کیساتھ ساتھ اس کرپشن کا جواب دینا ہو گا جو تم لوگ کرتے رہے ہو۔
یہ بھی خبریں گردش میں ہیں کہ نوازشریف کے ساتھ ساتھ زرداری نے بھی بہت بڑی رقم دیکر جان چھڑانے کی اپیلیں کی ہیں جو مانی نہیں جا رہیں۔ این آر او کا دور دور تک کوئی چانس نہیں اور زرداری نے جو کرپشن کی ہے اس میں بلاول بھی پھنسا جا چکا ہے، یعنی مریم صفدر کی طرح بلاول زرداری کی بھی سیاست پھلنے پھولنے سے پہلے ہی دم توڑتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ اگر ایسا ہو گیا تو سندھ اس غلامی سے آزاد ہو جائے جو پچھلے 70 سالوں سے بھٹو خاندان نے روا رکھی تھی۔ Bangladesh Bangladesh Bangladesh Bangladesh
وہ غلامی جس میں آج بھی سندھی اس بری طرح پھنسے ہوئے ہیں کہ زرادری جیسے بدمعاش کی عزت اس لیے کی جاتی ہے کہ وہ دولت مند ہے اور طاقتور ہے، اور کوئی سندھی اپنی ماں بیٹی کی عزت داغدار ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ لہٰذا وہ زرداری اور بھٹو خاندان کی غلامی کو قبول کرنے لیے سخت مجبور ہیں۔ سندھی جانتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، اللہ کے سوا کسی کو سجدہ نہیں کیا جاتا مگر بھٹو کے نام پر ہر کفر کر سکتے ہیں اور زرداری اور بلاول اس جاھل سندھی عوام کو اسی غلامی میں رکھنا چاھتے ہیں کہ کوئی انکے سامنے آنکھ تک نہ اٹھا سکے۔ سندھ کا یہ حال کر دیا گیا ہے کہ ایمان بکتا ہے تو بک جائے مگر مردہ بھٹو کے زندہ سمجھ کر اسے ووٹ دینے سے گھر میں چولہا جلے گا۔ Bangladesh Bangladesh Bangladesh Bangladesh
عمران خان سندھی عوام کو اس غلامی سے نکالنا چاھتاہے۔ اور زرداری اور بلاول یہ جانتے ہیں کہ عمران جو کہتا ہے وہ کر دکھاتا ہے۔ زرداری کے ایک ہم ستون یوسف رضا گیلانی جو وزیراعظم کے عہدے پر رہ چکا ہے اسکے ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔
اور وہ جانتے ہیں کہ انکے کرپشن اور جرائم نے ان کو اس قدر پھنسا دیا ہے کہ عمران خان ان کو چھوڑنے والا نہیں۔ عمران خان کو اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں اور نہ سے زرداری یا شریفیے اسکو ڈرا دھمکا کر ٹھکانے لگا سکتے ہیں، لہذا اس سے بچنے کا صرف ایک طریقہ ہے وہ یہ ہے کہ ملک گیر ایریٹیشن پھیلائی جائے، ہنگامے کرائے جائے اور دھنگا فساد کرایا جائے تاکہ عمران خان کی حکومت کو ناکام کیا جائے۔ اس ضمن میں زرداری نے نون لیگ کے ساتھ بھی ہاتھ ملا لیا ہے مگر حالات بتا رہے ہیں کہ یہ اتحاد بھی کوئی مفید نہیں ثابت ہو رہا ہے۔
اس کے لیے زرداری نے اوپن پریس کانفرنس میں صحافیوں کو کھلم کھلا پیغام دیا ہے کہ میں تمہارے ضمیروں کی قیمت لگاتا ہوں تم بولو کیا چاہیے؟ مگر تم کو میرے حق میں بھونکنا ہو گا۔ حکومت کے خلاف بھونکنا ہو گا۔ اور جیسے میں ہمیشہ کہتا ہوں، پاکستانی صحافی اپنی صحت سے زیادہ اس لفافے کی صحت دیکھتا ہے جو اسکو تھامایا جاتا ہے۔ صحافی اور طوایف میں صرف اتنا فرق ہے کہ طوائف جسم بیچتی ہے اور صحافی ضمیر!
یہی وہ حالات ہیں جس میں زرداری اب اس وقت اس صورتحال میں پہنچ چکا ہے کہ اسکا کوئی بس نہیں چل رھا، وہ ہر اس بات پر عمل کر سکتا ہے جس سے اسکے جرائم اور کرپشن کے جال کو بچایا جا سکے۔ زرداری کا یہ بیان اب اس ذہنی ٹینشن کو واضح کر رہی ہے کہ اگر مجھے اپنے جرائم چھپانے کے لیے غداری بھی کرنا پڑی تو کروں گا۔ زرداری اب اس امید پر ہے کہ کوئی بڑی طاقت اسکا ہاتھ تھامے اور غداری کی آگ کو ہوا دے۔
اے قوم! یہ تمہاری عقل و فراست پر ہے کہ تم زرداری جیسے ناسور کی باتوں کو قبول کرتے ہو یا اپنے وطن سے وفا کرتے ہو۔ تم جان چکے ہو کہ زرداری اس معاشرے کا ویسا ھی ناسور ہے جیسا شریف خاندان اب یہ تمہاری فراست پر ہے کہ تم زرداری جیسے سور کے منہ پر تھوکتے ہو یا اس سور کو ہضم کرتے ہو۔
بقلم مسعودؔ
Add Comment